اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست نے فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے۔ اب غزہ کی پٹی کو تنہا ہونے دیں گے اور نہ ہی ناکہ بندی کی اجازت دیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ کے 18 لاکھ لوگوں کو بھی دنیا کے دیگر انسانوں کی طرح زندہ رہنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ انہیں زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے سفر کی مکمل آزادی ہونی چاہیے۔ اسرائیل نے غزہ کو نہ صرف عالمی برادری سے کاٹ کر رکھ دیا ہے بلکہ اسے فلسطین سے بھی جدا کردیا گیا۔ غزہ فلسطین کا ایک اہم علاقہ ہے اور یہ ہمیشہ فلسطین کا حصہ رہے گا۔
حماس کے لیڈر نے مصر کی نگرانی میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کی حمایت کی اور کہا کہ
جنگ بندی فلسطینی عوام کے دیرینہ مطالبات اور ان کے بنیادی حقوق کے تناظرمیں ہوئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے قیام پر بات چیت اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات جلد قاہرہ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مشعل نے کہا کہ اسرائیل سے جنگ بندی کے لیے جو مطالبات پیش کیے گئے تھے یہ صرف حماس کے مطالبات نہیں بلکہ پوری قوم کے مطالبات تھے اور مصری حکومت کی طرف سے ان مطالبات کی مکمل حمایت کی گئی تھی۔ ہم اپنے مطالبات منوانے کے اہداف میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیموں میں جنگ بندی کرانے میں مصری حکومت کے کرادر کو سراہا اور کہا کہ مصری حکومت نے غزہ کے معاملے میں نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔